میری بھابی کا راز
میری شادی اس وقت ہوئی جب میرے بڑے بھائی کی وفات کو کچھ ہی عرصہ ہوا تھا۔ گھر والوں نے یہ فیصلہ کیا کہ بھائی کی بیوہ کو گھر سے بے دخل ہونے سے بچانے کے لیے میری شادی بھابی سے کر دی جائے۔ میں نے اس وقت صاف کہہ دیا تھا کہ یہ شادی صرف خاندان کے دباؤ کی وجہ سے ہو رہی ہے، اور بھابی مجھ سے کوئی امید نہ رکھیں۔ چند دن بعد، میں نے دوسری شادی کر لی اور اپنی نئی زندگی میں مگن ہو گیا۔
بھابی کے لیے ہمارے گھر میں ایک کمرہ مختص کر دیا گیا تھا۔ وہ خاموشی سے اپنی زندگی گزار رہی تھیں اور ان کا ہماری زندگی میں کوئی خاص دخل نہ تھا۔ ایک دن، اچانک میں نے دیکھا کہ بھابی کا پیٹ بڑھ رہا ہے۔ پہلے تو میں نے اسے نظرانداز کیا، لیکن جب یہ حالت واضح ہونے لگی تو میرے شک کو تقویت ملی۔
میں نے فیصلہ کیا کہ بھابی کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے تاکہ حقیقت معلوم ہو سکے۔ ڈاکٹر نے معائنے کے بعد بتایا کہ بھابی حاملہ ہیں۔ یہ خبر میرے لیے کسی زلزلے سے کم نہ تھی۔ میرا ذہن بھٹکنے لگا کہ یہ بچہ کس کا ہو سکتا ہے؟
میں نے بھابی کو طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ میں نے انہیں بلایا اور اپنی بات کہی۔ یہ سن کر بھابی میرے قدموں میں گر پڑیں اور رونے لگیں۔ وہ بہت دیر تک کچھ کہنے کی ہمت نہ کر سکیں۔ لیکن جب بولیں تو جو انہوں نے کہا، وہ میرے رونگٹے کھڑے کرنے کے لیے کافی تھا۔
بھابی نے لرزتی آواز میں کہا، "یہ بچہ تمہارا ہے۔"
میں حیرت اور صدمے میں ڈوب گیا۔ "یہ کیسے ہو سکتا ہے؟" میں نے غصے سے پوچھا۔
بھابی نے آنسو بھری آنکھوں سے مجھے بتایا کہ شادی کی پہلی رات، جب میں نے یہ کہہ کر انہیں چھوڑ دیا تھا کہ یہ رشتہ صرف نام کا ہے، وہ تنہائی اور بے بسی کے عالم میں ٹوٹ چکی تھیں۔ میں نے اس رات غیر ارادی طور پر انہیں تسلی دیتے ہوئے ان کے قریب ہونے کی غلطی کر دی تھی، جس کے نتیجے میں یہ بچہ پیدا ہو رہا تھا۔
یہ راز جان کر میں پتھر کی طرح بے حس ہو گیا۔ میرے دل میں پچھتاوا اور شرمندگی کی لہر دوڑ گئی۔ میں نے بھابی کو وہ عزت اور مقام دینے کا فیصلہ کیا جس کی وہ حق دار تھیں۔ کیونکہ اب یہ صرف ان کی نہیں، میری بھی ذمہ داری تھی۔
0 Comments