خاموش گواہ – ایک عورت کی خوفناک کہان
پرانے لاہور کے اندرون علاقے میں ایک وسیع و عریض، خستہ حال حویلی تھی، جس کے دروازے اکثر بند رہتے تھے۔ لوگ کہتے تھے کہ وہاں "نور بیگم" کا سایہ ہے، جو برسوں پہلے وہاں رہتی تھی۔ اس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ ایک پراسرار عورت تھی، جس کا تعلق کالے جادو سے تھا۔
حویلی کا نیا مکین
کئی سالوں بعد، اس حویلی کو ایک متوسط طبقے کے خاندان نے کرائے پر لیا۔ افشاں، جو کہ اس خاندان کی سب سے بڑی بیٹی تھی، اس حویلی میں رہنے کو لے کر کافی پریشان تھی۔ پرانے دیواروں پر بنے عجیب و غریب نقوش اور سرد ہوا کا جھونکا اسے مسلسل بے چین رکھتا تھا۔
ایک رات، جب سب سو رہے تھے، افشاں کو لگا کہ کوئی اس کے کمرے میں موجود ہے۔ وہ آنکھیں بند کیے لیٹی رہی، لیکن سانسوں کی آواز قریب ہوتی گئی۔ ہمت کر کے اس نے آنکھیں کھولیں، اور اس کے سامنے ایک سایہ کھڑا تھا، جو دبیز دھند میں لپٹا ہوا تھا۔
"چلی جاؤ... یہ جگہ تمہارے لیے نہیں ہے!" سایہ دھیمی اور بھاری آواز میں بولا، اور پھر غائب ہو گیا۔
نور بیگم کی کہانی
افشاں نے صبح اپنی امی کو یہ بات بتائی، لیکن انہوں نے اسے ایک خواب سمجھ کر نظر انداز کر دیا۔ حویلی کے قریب رہنے والے ایک بزرگ نے افشاں کو بتایا کہ نور بیگم ایک مظلوم عورت تھی، جس پر اس کے شوہر نے جھوٹے الزامات لگا کر اسے اس حویلی میں قید کر دیا تھا۔ لوگ کہتے ہیں کہ اس نے اپنی موت کے بعد بھی حویلی چھوڑنے سے انکار کر دیا۔
افشاں نے ان کہانیوں کو سچ ماننا شروع کر دیا، کیونکہ حویلی کے مختلف حصوں سے رات کے وقت سرگوشیوں اور قدموں کی آوازیں آتی تھیں۔
حویلی کی حقیقت
ایک رات، افشاں نے فیصلہ کیا کہ وہ حویلی کے تہہ خانے کی طرف جائے گی، جہاں سے اکثر آوازیں آتی تھیں۔ موم بتی کی مدھم روشنی میں، وہ سیڑھیوں سے نیچے اتری۔ تہہ خانے میں کئی پرانی چیزیں رکھی تھیں، لیکن سب سے زیادہ خوفناک چیز ایک لکڑی کا پرانا صندوق تھا۔
جب اس نے صندوق کھولا، تو اندر سے ایک عجیب و غریب بو نکلی، اور ساتھ ہی ایک پرانا زیوروں سے بھرا ہوا ڈبہ ملا۔ اسی وقت، ایک زوردار چیخ سنائی دی، اور تہہ خانے کی دیواروں پر نور بیگم کی تصویر واضح ہونے لگی۔
"یہ میرا ہے! اسے واپس رکھ دو!" وہی بھاری آواز دوبارہ سنائی دی۔ افشاں نے ڈبہ وہیں رکھ دیا اور بھاگتی ہوئی باہر آ گئی۔
خوف کا خاتمہ؟
اگلے دن، افشاں کے والد نے وہ صندوق نکال کر قریب کے مزار پر لے جا کر دفنا دیا۔ عجیب بات یہ تھی کہ اس کے بعد حویلی میں ہونے والے پراسرار واقعات رک گئے۔
لیکن افشاں کو ہمیشہ ایک بات یاد رہی: نور بیگم کی کہانی ختم تو ہوئی، لیکن اس حویلی کی دیواروں پر اس کی موجودگی کی خاموش گواہی آج بھی موجود تھی۔
یہ کہانی پراسراریت اور خوف کا امتزاج ہے۔ اگر آپ مزید تفصیل، کردار، یا پلاٹ میں تبدیلی چاہتے
ہیں، تو بتائیں!
0 Comments