محبت کی خوشبو – ایک لڑکی اور لڑکے کی کہانی لاہور کے گلبرگ کے ایک چھوٹے سے گلابی رنگ

 محبت کی خوشبو – ایک لڑکی اور لڑکے کی کہانی



لاہور کے گلبرگ کے ایک چھوٹے سے گلابی رنگ کے کیفے میں، جہاں چائے کی مہک اور پرانے گانوں کی آوازیں فضا کو مہکاتی تھیں، عائشہ اپنی کتاب کے اوراق پلٹ رہی تھی۔ وہ ایک حساس اور خواب دیکھنے والی لڑکی تھی، جس کی دنیا کتابوں اور خیالات کے گرد گھومتی تھی۔


دوسری طرف، دانش، ایک نوجوان فوٹوگرافر، اپنے کیمرے کے ساتھ کیفے کے مختلف گوشے کھوج رہا تھا۔ وہ زندگی کے چھوٹے لمحے قید کرنے کا شوقین تھا۔
دانش کی نظر عائشہ پر پڑی۔ کتاب کے ساتھ عائشہ کی سنجیدگی اور خاموشی میں ایک عجیب سی کشش تھی۔ "کتاب کے ساتھ کافی یا چائے زیادہ اچھا لگتا ہے؟" دانش نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔


عائشہ نے چونک کر اوپر دیکھا، اور ہلکا سا مسکرا کر جواب دیا، "چائے۔ لیکن گفتگو اچھی ہو تو کتابیں بھی رک جاتی ہیں۔"
یہ ان دونوں کی پہلی ملاقات تھی۔ باتوں ہی باتوں میں دونوں کو احساس ہوا کہ ان کے خیالات، خواب، اور شوق کافی ملتے جلتے ہیں۔ عائشہ کے لیے دانش کا کیمرہ اور اس کی باتیں ایک نیا جہان کھول رہی تھیں، جبکہ دانش کو عائشہ کی گہری سوچ اور الفاظ کے انتخاب نے متاثر کیا۔


محبت کا آغاز
لاہور کی گلیوں میں، کبھی مال روڈ کی روشنیوں تلے، تو کبھی شالامار باغ کے پرسکون گوشے میں، ان کی ملاقاتیں بڑھنے لگیں۔ دانش عائشہ کی ہر بات کو بہت دھیان سے سنتا تھا، اور عائشہ دانش کے کیمرے کے پیچھے چھپی حساس دنیا کو سمجھنے لگی تھی۔
ایک دن، بارش کے بعد کا منظر تھا۔ دونوں مینارِ پاکستان کے پاس بیٹھے چائے پی رہے تھے۔ دانش نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا، "عائشہ، تم جانتی ہو؟ میں زندگی کے ہر لمحے کو یادگار بنانا چاہتا ہوں، لیکن کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جو کیمرے سے نہیں، دل سے قید کیے جاتے ہیں۔ جیسے یہ لمحہ... تمہارے ساتھ۔"


عائشہ نے حیرانی سے اس کی طرف دیکھا، اور اس کی آنکھوں میں ایک خاص چمک دیکھی۔ "دانش، شاید زندگی کا اصل حسن یہی ہے... کہ ہم کسی کے ساتھ اپنے خواب اور حقیقت بانٹ سکیں۔"
محبت کا امتحان
لیکن زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ عائشہ کے والدین کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ اس رشتے کے خلاف ہو گئے۔ "یہ لڑکا فوٹوگرافر ہے، تمہارے لیے مناسب نہیں۔" ان کا خیال تھا کہ دانش کا پیشہ اور حیثیت ان کی بیٹی کے معیار سے مطابقت نہیں رکھتے۔
عائشہ اور دانش نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے خوابوں کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے لیے بھی لڑیں گے۔ عائشہ نے اپنے والدین کو سمجھایا کہ محبت حیثیت نہیں دیکھتی، بلکہ دل کا رشتہ دیکھتی ہے۔ دانش نے بھی اپنی محنت سے ثابت کیا کہ وہ عائشہ کے لیے ایک مضبوط سہارا بن سکتا ہے۔
محبت کی جیت


وقت کے ساتھ، عائشہ کے والدین دانش کی لگن اور خلوص سے متاثر ہو گئے۔ ایک دن، عائشہ کے والد نے دانش کو بلا کر کہا، "تم نے اپنی محبت کو سچ ثابت کر دیا۔ میں خوش ہوں کہ تم میری بیٹی کا ہاتھ تھامنا چاہتے ہو۔"


یہ لمحہ ان دونوں کے لیے زندگی کا سب سے بڑا انعام تھا۔ لاہور کی گلیوں، بارش کے قطروں، اور محبت کے ہر احساس نے ان کی کہانی کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا۔
یہ کہانی محبت، جدوجہد، اور خوشیوں کا حسین امتزاج ہے۔ اگر آپ اسے مزید بڑھانا چاہتے ہیں یا کسی اور موڑ پر لے جانا چاہتے ہیں، تو بتائیں!

Post a Comment

0 Comments