میری بیوی کا آج آخری دن تھا۔ مجھے اُس سے سخت نفرت تھی کیونکہ وہ میرے گھر والوں کی پسند تھی، میری نہیں۔ ہماری شادی کے بعد میں نے کبھی اسے اپنے دل میں جگہ

 میری بیوی کا آج آخری دن تھا۔ مجھے اُس سے سخت نفرت تھی کیونکہ وہ میرے گھر والوں کی پسند تھی، میری نہیں



۔ ہماری شادی کے بعد میں نے کبھی اسے اپنے دل میں جگہ نہیں دی۔ ہر موقع پر میں نے اسے نظر انداز کیا اور اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔


آج میں نے ایک قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا جو ہمیشہ کے لیے اسے میری زندگی سے دور کر دے۔ صبح میں نے چپکے سے دودھ کے گلاس میں زہر ملا دیا اور وہ اسے پینے کے بعد بے خبر ہو گئی۔ میں سکون کی سانس لینے کے لیے اپنے دوستوں کے پاس چلا گیا، وہاں بیٹھا خوش تھا کہ اب میری زندگی میں سکون آ جائے گا۔


اچانک اماں کی کال آئی، اُن کی آواز میں بے چینی تھی۔ انہوں نے کہا، "بیٹا، جلدی گھر آ جاؤ، بہو آخری سانسیں لے رہی ہے اور وہ تمہیں دیکھنا چاہتی ہے۔" یہ سن کر میرے دل میں خوف پیدا ہوا، مگر میں فوراً گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔


گھر پہنچ کر میں نے دیکھا کہ میری بیوی بستر پر نڈھال پڑی ہوئی تھی۔ اُس کے ہونٹ خشک اور چہرے پر کمزوری نمایاں تھی۔ اماں نے مجھے اُس کے قریب بیٹھنے کو کہا۔ جب میں اُس کے قریب گیا تو اُس نے میری طرف کمزور نظروں سے دیکھا اور ہلکی آواز میں بولی:


"میں جانتی ہوں کہ تم مجھ سے نفرت کرتے ہو، مگر میں نے ہمیشہ تمہیں دل سے چاہا۔ آج میں نے تمہارے گلاس سے دودھ پیا کیونکہ اماں کی طبیعت خراب تھی اور میں چاہتی تھی کہ وہ آرام کریں۔ میں نے سوچا کہ تم میرے لیے زندگی بھر کچھ نہیں کرتے، تو ایک بار میں ہی تمہارا کام کر دوں۔"


یہ سن کر میری روح لرز اٹھی۔ میرے دل میں پچھتاوے کی شدید لہر دوڑ گئی۔ میں نے اپنی بیوی کے چہرے کو دیکھا، جہاں اُس کے لبوں پر محبت اور قربانی کی جھلک تھی۔ اُس نے اپنی آخری سانسیں لیں اور ہمیشہ کے لیے چلی گئی۔


اُس دن میں نے جانا کہ نفرت کرنے والا ہمیشہ شکست کھاتا ہے، اور محبت کرنے والا اپنی قربانی سے بھی جیت جاتا ہے۔ میری بیوی کے جانے کے بعد میرا دل ہمیشہ کے لیے ایک قبرستان بن گیا، جہاں اُس کی یادوں کے کانٹے مجھے ہر لمحہ چبھتے ہیں

Post a Comment

0 Comments