اور میں بہت خوبصورت تھی اسی لیے خاندان کے سارے لڑکے میرے دیوانے تھے مگر میں کسی کو نظر اٹھا کر نہیں دیکھتی تھی

اور میں بہت خوبصورت تھی اسی لیے خاندان کے سارے لڑکے میرے دیوانے تھے مگر میں کسی کو نظر اٹھا کر نہیں دیکھتی تھی کیونکہ میں سوچتی تھی کہ میں اسی سے پیار کروں گی جس سے میری شادی ہوگی مگر میرا ایک کزن مجھے پورے شدت سے چاہنے لگا اور میرا رشتہ میرے 


             Call NOW 


گھر بھیج دیا مگر میں نے اس سے شادی سے انکار کر دیا کیونکہ میں نے اسے اس نظر سے نہیں دیکھا تھا اسی لیے جب میرے لیے ایک اور رشتہ ایا تو میں نے اس کے لیے ہاں کہہ دی مگر اسی رات میرا کزن ہسپتال پہنچ گیا اس نے خود کو مارنے کی کوشش کی تھی اور مجھے بھی میسج کر کے کہا تھا کہ وہ مجھے بھی شادی کے بعد میرے شوہر کے جینے نہیں دیکھا شادی کی پہلی رات جب میرا شوہر میرے پاس ایا تو میں ڈر گئی کہیں اسے میرے کزن کے بارے میں پتہ نہ چل جائے مگر وہ انجان ہو کر مجھے پیار کرنے لگا میں نے نظریں نہیں اٹھائی تھی میں نے کہا پلیز چھوڑو مجھے وہ کہنے لگا پہلے ادھر دیکھو میری طرف میں اس کے حصار میں اس کی طرف نہیں دیکھ سکتی تھی میں نے کہا کوئی ا جائے گا تو کیا سوچے گا پلیز کہنے لگا کوئی نہیں اتا سمیہ ادھر دیکھو میری انکھوں میں اگر تم چاہتی ہو کہ میں تمہیں چھوڑ دوں تو میں نے چپ کر اس کی طرف دیکھا کہنے لگا کیوں کر رہی ہو میرے ساتھ ایسا ترس نہیں اتا مجھ پر اپنے چاہنے والوں کے ساتھ کیا ایسا سلوک کرتے ہیں بڑے دھیمے لہجے سے وہ مجھ سے پوچھ رہا تھا میں نے کہا تمہیں اس لیے یہاں لایا ہوتا ہے کہ اپنا حق دبا سکو زور زبردستی کر سکو میری انکھوں میں انسو جھل ملانے لگے کہنے لگا نہیں بس اس لیے یہاں لایا ہوں تاکہ یہ جان سکوں کہ میری پیاری سی سمیہ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے کس بات سے وہ مجھ سے خفا ہے میں نے کہا مجھے چھوڑو اس نے مجھے چھوڑ دیا میں نے کہا اج ہی رات یہ سب رہنے دو میں بہت پریشان ہوں وہ کہنے لگا کیا تم مجھ سے محبت نہیں کرتی میں نے کہا ایسی بات نہیں ہے تم سے شادی کی ہے تو پیار بھی تم سے ہی کروں گی مگر ابھی نہیں ابھی یہ میرے بس میں نہیں ہے میری بات سن کر وہ کہنے لگا کیا میں اتنا برا لگتا ہوں تمہیں پہلے کبھی نہیں بتایا تم نے اس کی انکھوں میں نہ جانے ایسا کیا تھا کہ میں دیکھ نہیں پائی اپنے رویے پر مجھے صرف افسوس تھا پھر کوئی سن گزرے تھے وہ مجھے ہنی مون کے لیے ہوٹل لے ایا مگر میں اپنے کزن کو لے کر بہت پریشان تھی جب میں شادی کے بعد مائکے گئی تھی تو اس نے مجھے دھمکی دی تھی میں نے کہا واپس چلو یہاں سے تو مجھے ہوٹل کے کمرے میں لے گیا کہنے لگا تمہیں کیا ہو گیا ہے وہ مجھے دیکھنے لگا اور میں بار بار اپنے انسو صاف کر رہی تھی وہ کہنے لگا تم مجھ سے کچھ چھپا رہی ہو دیکھو میں تمہارا شوہر ہوں اسی لیے مجھے سب کچھ بتا دو اسی وقت میں نے سوچا کہ میرا کزن میرے شوہر کو مارنے کی دھمکی دے رہا تھا اسے شوہر کی جان بچانے کے لیے اسے چھوڑنا ہوگا کیونکہ ان سب نے اس کا کوئی قصور نہیں تھا میں نے اپنے شوہر سے کہا مجھے بس اپنے نام پر بیٹھا رہنے دو تم دوسری شادی کر لینا میری بات سن کر وہ حد سے اکھڑ گیا کہنے لگا دماغ تو ٹھیک ہے تمہارا میں کیوں کروں دوسری شادی میں نے کہا اس لیے کیونکہ میں تمہیں وہ سب نہیں دے سکتی جب تم مجھ سے چاہتے ہو کہنے لگا تم نے ہوا کیا ہے ایسی تو نہیں تھی تم میں نے کہا اگر تمہارے دل میں میرے لیے اس طرح سے بھی محبت ہے تو تم دوسری شادی کر لو اور مجھ سے کوئی زور زبردستی نہیں کرو میری بات سن کر بڑے غصے سے سمجھے دیکھا اور کہنے لگا دوسری شادی نہیں کروں گا اور تم ائندہ میرے پاس مت انا کب سے وضع پوچھ رہا ہوں منت کر رہا ہوں لیکن تم حد سے بڑھتی جا رہی ہو کتنی ہی لڑکیاں اپنی زندگی سمجھاتی سے شروع کرتی ہیں سب کو اپنے شوہروں سے ہی اچانک محبت نہیں ہو جاتی اہستہ اہستہ اپنے رشتے کو نبھانے کی کوشش کرتی ہے سب ٹھیک ہو جاتا ہے تمہاری طرح اپنے شوہر کو دوسری شادی کا مشورہ نہیں دیتی یہ کہہ کر وہ صوفے پر جا کر لیٹ گیا میں جس حیثیت میں تھی وہ میں ہی جانتی تھی اج ہی مجھ سے محبت جو جا رہا ہے کل میری حقیقت اس پر کھلے گی تو مجھے چھوڑ بھی دے گا اور دوسری شادی بھی کر لے گا مرد ایسے ہی ہوتے ہیں روتے روتے نہ سو چکی تھی سب نے انکھ شوہر کے ہائے ہائے کی اواز پر کھلی میں اٹھ کر


بیٹھ گئی پتہ نہیں اسے کیا ہوا میں اٹھ کر صوفے پر گئی تو نیند کی غنودگی میں ائے ہائے کر رہا تھا میں نے اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھا تو بخار سے تب رہا تھا یہ دیکھ کر میں پریشان ہو گئی فورا سے اسے پانی کی پٹیاں کرنے لگی وہ دوائی میرے پاس موجود تھی میں نے ہوٹل کے بیٹے سے راستہ منگوایا اس کو ناشتہ کروا کر دوائی دی اسے کہا کہ وہ بیڈ پر لیٹ جائے جب جا مجھے دیکھ رہا تھا کہنے لگا میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے تمہیں میں خود اپنا خیال رکھ لوں گا میں نے کہا اب پتہ ہے مجھے جتنا تم اپنا خیال رکھ سکتے ہو دو دن میں نے ہی اس کی تیمارداری کی کبھی کہتا سنگیاں اف گاؤں میں درد ہے میرے پاؤں تو دبا دو پلیز میں نیند میں اٹھ کر اس کے پاؤں دبانے لگ جاتی تو کبھی کہتا ایک بار کہنے لگا سر دبا دو اس کا بخار اب اتر چکا تھا میں نے کہا تم اب ٹھیک ہو کہنے لگا کیا ٹھیک ہو مجھے ایسے ہی بخار ہوتا ہے باہر سے لگتا ہے کہ جسم ٹھنڈا ہے لیکن اندر بخار رہتا ہے اف قسم سے سمیہ سر درد سے پھٹ رہا ہے میں بے چین سی ہوئی میں نے کہا دوائی لی ہے تم نے کہنے لگا حالی ہے بس سر دبا دو میں اس کے پاس بیٹھ گئی کچھ ذرا اس کا سر دباتی رہی وہ تو سن چکا تھا لیکن جیسے ہی میں اس کے پاس سے اٹھنے لگی وہ تکیا چھوڑ کر میری گود میں سر رکھ چکا تھا میرے دل کو زور سے جھٹکا لگا لیکن وہ شاید نیند میں تھا جاگا تو میں نے اسے ڈانٹ دیا میری بات سن کر وہ کہنے لگا بیویاں تو اپنے شوہروں سے محبت کرتی ہیں تمہاری طرح تھوڑی خیر چھوڑو اگلے روز مجھے کاغان لے گیا دیکھا تو وہ لڑکی وہاں پر بھی تھی جیسے وہ جانتی تھی کہ ہم یہاں بھی جانا چاہتے ہیں میرے شوہر کہنے لگا تم رکو یہاں پر میں بھی اتا ہوں مجھے اپ شاعر کے 2020 رکھے کرسیوں میں سے کرسی پر بٹھا کر جا چکا تھا اس لیے دو گھنٹے سے میں ان کا انتظار کر رہی تھی لیکن وہ نہیں ایا میں اٹھ کر باہر ا گئی پہلے ہی باہر بہت رونا ا رہا تھا میرے شوہر کو میری پرواہ تک نہیں تھی میری نظر ابشار کی دوسری جانب پڑی تو ہوش ہو گئے وہ ایک بڑے سے پتھر پر بیٹھے ہنس ہنس کر باتیں کر رہے تھے میرے تن بدن میں اگ لگ گئی تھی میری انکھوں سے انسو بہنے لگے یہ مرد تو ہوتے ہی چھوٹے ہیں کل تک مجھ سے محبت کے دعوے کرتا تھا جھوٹا کہیں تھا نہ غصے سے وہاں سے ہو چل کے کمرے میں واپس ا گئی میں موبائل پر شوہر کی کال ا رہی تھی لیکن میں نے فون نہیں اٹھایا اسے یہ احساس تک نہیں تھا کہ مجھے تھوڑی دیر کا کہہ کر وہ اپنی کلاس والوں کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور بھول گیا کہ میں بھی اس کے ساتھ ائی ہوں کافی دیر اس کی کال اتی رہی دو گھنٹے بعد اس نے چابی سے کمرے کا دروازہ کھولا مجھے کمرے میں دیکھ کر کہنے لگا تم یہاں ت ہی سمیا تو میں احساس ہے میں پچھلے تین گھنٹے سے تمہیں پاگلوں کی طرح کہاں کہاں ڈھونڈ رہا ہوں وہ کافی غصے میں تھا پریشان بھی تھا کہنے لگا بغیر بتائے تم یہاں اگئی فون کہاں ہے تمہارا یہ کہہ کر اس نے سامنے سائیڈ ٹیبل پر دیکھا تو میرا موبائل پڑا تھا کہنے لگا اس موبائل کو اگ لگا دو اگر تم نے اٹھانا نہیں ہوتا تو میں نے کہا زیادہ غصہ مت دکھاؤ مجھے تمہیں میری پرواہ تھی ہی نہیں اگر ہوتی تو تم ایسے جا کر اپنی کلاس والوں کے ساتھ نہ وقت گزار رہے ہوتے پچھلے دو گھنٹے سے تم نے بھی مجھے اس ہوٹل کی کرسی پر بٹھایا اور پھر بھول گئے جا کے اس رابیل سے باتیں کر رہے تھے میں کہا پاگل مجھے تمہارے انتظار میں بیٹھی رہتی اب تمہیں غصہ ا رہا ہے اور جو تم اس کے ساتھ بیٹھ کر باتوں میں یہ تک بھول گئے تھے کہ میں بھی تمہارے ساتھ ہوں یہ تمہیں نظر نہیں اتا کہنے لگا تو کیا ہو گیا اگر میں اس کے پاس بیٹھ گیا تو ہمارے سامنے اس کے ساتھ گیا تھا میں نے کہا کیا لگتی ہے تمہاری کہنے لگا کلاس فیلو ہے دوست ہے میری میں نے کہا تو پھر میں کیا کروں یہ کہتے ہوئے میری انکھوں سے انسو بہنے لگے اس نے کہا یہ تو تم خود سے پوچھو کہ تم نے یہ کیا ہو پھر میرے قریب اگیا جیسے ہی میرے انسو صاف کرنے لگا میں نے اس کا ہاتھ پیچھے کر دیا میں کوئی نہیں ہوں تمہاری مجھے ابھی کبھی واپس جانا ہے میرے شوہر نے کہا کچھ دن بعد چلیں گے بار بار چھٹی نہیں ملتی میں نے کہا بھاڑ میں گئی تمہاری چھٹیاں اسے نہیں رہنا یہاں پر ابھی جاؤ نا وہاں پر جا کر وہاں بیٹھو نا جہاں جا کر پہلے بیٹھے تھے کہنے لگا تمہارے لیے کھانا لایا میں نے کہا مجھے نہیں کھانا جاؤ جا کر اسے ہی کھلا اس نے فورا میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے کہا چھوڑو میرا ہاتھ ورنہ بھر جاؤ گے میرے ہاتھ سے تمہیں نہیں پتہ میں اس وقت کتنے غصے میں ہوں کہنے لگا اپ کیوں جیلس ہو رہی ہیں حیرت سے میرے چہرے کی طرف دیکھ رہا تھا اس کے سوال پر مجھے چمسی لگ گئی کہنے لگا بولو اب کیوں جالی سو رہی ہو کہنے لگا جیلس وہاں ہوتے ہیں جہاں محبت ہو اور تمہیں تو مجھ سے محبت ہی نہیں ہے ابھی جنرلز پہلے تم کہہ رہی تھی کہ میں دوسری شادی کر لوں چند گھنٹے میں نے رابیل کے ساتھ کیا گزار لیا تم سے تو برداشت ہی نہیں ہو رہا یہ سن کر میں شرمندہ سی ہونے لگی اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑوانے لگی


میں شرمندہ سی ہونے لگی اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑوانے لگی لیکن وہ اپنی گرفت اور بھی مضبوط کر چکا تھا میں نے کہا میرے سر میں درد ہے مجھے سونا ہے کہنے لگا تمہیں برا کیا لگ رہا ہے میں نے کہا یہ بات نہیں ہے کہنے لگا یہی بات ہے اس کی بات ہے سن کر تمہیں تکلیف ہو رہی تھی تبھی کہہ رہی تھی کہ کوئی اور بات کرو سمیہ مان کیوں نہیں لیتی کہ تم مجھ سے محبت کرتی ہو کہنے لگا مجھے ذرا سا بخار کیا ہو گیا تمہاری جان پر بن گئی تھی پوری رات میں تمہاری گود میں ایسے سوتا رہا پوری رات تم جاگتی رہی تم نے ایک بار بھی اف نہیں کیا مجھے سکھانے کی کوشش نہیں کی کیا تھا یہ احسان تھا کہنے لگا پاگل لڑکی یہ محبت ہے محبت اسے ہی کہتے ہیں میرے پاس اب کوئی بہانہ بھی نہیں بچا تھا اپنے ہاتھ سے میرے انسو صاف کرنے لگا اور کہنے لگا پاگل وہ شادی شدہ ہے یہاں پر اپنے شوہر کے ساتھ ائی ہے اس کا شوہر بھی میرا کلاس فیلو ہے اور رابیل کا میرے ساتھ کبھی کوئی چکر نہیں چلا ہم صرف اچھے دوست ہیں محبت کو اپنے شوہر سے کرتی ہے اور شادی بھی اسی سے کی ہے یہ تو تم مجھے اتنے دنوں سے نخرے دکھا رہی تھی نا اسی لیے جب میں رابیل کو دیکھا تو ان سے کہا کہ ذرا سی ڈرامے بازی کر دو تاکہ میری بیوی کا دماغ کچھ ٹھکانے پر ا جائے کیونکہ اس سے لگتا ہے کہ وہ مجھ سے محبت نہیں کرتی اور میں اپنا علیمون برباد نہیں کرنا چاہتا وہ دونوں میاں بیوی مان گئے کیونکہ دونوں مجھے اچھی طرح سے جانتے تھے اسی لیے جو کچھ بھی دو دن سے ہو رہا تھا وہ صرف ایک ڈرامہ تھا اسی لیے جو کچھ بھی دو دن سے ہو رہا تھا وہ صرف ایک ڈرامہ تھا اس کے بعد سن کر مجھے اس پر غصہ بھی ا رہا تھا اور ڈر بھی لگ رہا تھا کیونکہ اب میں اپنی محبت اس سے چھپا نہیں سکتی تھی وہ جان چکا تھا اور ڈر اس بات کا تھا کہ ایک حقیقت اور جان جائے گا تو پھر کیا ہوگا جس کی خاطر میں ابھی تک اس کے ساتھ زیادتی کرتی ا رہی تھی کہنے لگا کیا سوچا ہے میں تم سے انجان تھی میں نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن اس سے روک بھی نہیں پائی اور خود کو حالات کے حوالے کر دیا سر جب میری انکھ کھلی تو بر سے ٹیک لگائے مجھے ہی دیکھ رہا تھا پتہ نہیں وہ کس گہری سوچ میں تھا اور میرا دل زور زور سے دھڑ کے جا رہا تھا جیسے اس نے مجھے جاگتا ہوا دیکھا تو ہاتھ میں پکڑا ہوا سگریٹ سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر ایسٹرے میں رکھ دیا حالانکہ سب کے ساتھ بچ رہے تھے اور وہ جاگ رہا تھا میں نے کہا کیا بات ہے سونا نہیں ہے تم نے کہنے لگا نہیں ایسے ہی نیند نہیں ا رہی بشرمندہ ہوئی اور کہا میں نے تمہیں بہت تنگ کیا نا کہنے لگا ہاں تنگ تو بہت کیا بس ویسے پتہ نہیں کہ کیوں کیا میں نے کہا مجھے لگا تھا کہ میں تم سے محبت نہیں کرتی شاید ڈرتی تھی تم سے محبت کرنے سے کہ پتہ نہیں محبت ملے گی یا نہیں تو اس کو اپنی باتوں سے بہلانے لگی اور کیا کرتی میں نے یہ چاہتی تھی کہ میری زندگی برباد ہو کہنے لگا ڈرتی کیوں تھی میں نے تو کبھی تمہیں کچھ نہیں تھا ہمیشہ تمہارا ساتھ ہی دیا تھا کہنے لگا تمہیں پتہ ہے جب میں نے امی سے کہا کہ مجھے سمیہ سے شادی کرنی ہے تو امی نے اعتراض کیا تھا لیکن میں نے کہا کہ شادی میں صرف اسی سے کروں گا اور اپ کو میں اس کو عزت دینی پڑے گی یہ بات سن کر میں پرسکون ہو گئی پھر کافی دیر وہ میرا سر سہلاتا رہا ادھر ادھر کی باتیں کرتا رہا لیکن میں نے محسوس کیا کہ اس کے بعد وہ میرے قریب نہیں ہے دو دن بعد میری انکھ کھلی تو وہ بیڈ پر نہیں تھا اب فورا اٹھ کر بیٹھ گئی دیکھا تو کمرے کی گیلری میں کھڑا تھا سگریٹ پی رہا تھا حالانکہ سگریٹ کا عادی نہیں تھا اج جب ٹینشن میں ہوتا تھا تو کبھی کبھی پی لیتا تھا میں اٹھ کر گرم شوال لے کر اس کے پاس اگئی میں نے کہا تم یہاں کیوں کھڑے ہو میری بات سن کر بری طرح چوکا جیسے کسی گہری سوچ میں ہو کہنے لگا کچھ نہیں بس ایسے ہی موسم دیکھ رہا تھا اچھا ہے نا میں نے کہا رات کے دو بجے کون سا موسم انجوائے کر رہے ہو تم میں اس کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی تو اس نے ہاتھ پھیلا کر مجھے اپنے ساتھ لگا لیا کہنے لگا کہا نا تم سے نیند نہیں ارہی تھی میں نے کہا میری گود میں سر رکھ کر سو جاؤ نیند ا جائے گی اس کو رانے لگا اور کہنے لگا تمہیں بار بار تو ایسی تکلیف نہیں دوں گا نا پوری رات تم جاگتی رہی تھی صرف میرے لیے میں نے کہا میں ابھی بھی جاگ سکتی ہوں ازمائش شرط ہے گوگل سر میرے چہرے کی طرف دیکھتا رہا اور پھر نظریں جھکا گیا اہستہ اہستہ اس کا رویہ میرے ساتھ ویسا ہی ہو گیا جیسا پہلے تھا شاید وہ مجھ سے سوال کر نہیں پا رہا تھا وہ میرے کردار پر شک کر نہیں پا رہا تھا اور اپنے اپ سے لڑ رہا تھا میں جانتی تھی وہ کس کیفیت سے گزر رہا ہے لیکن میں اسے سچ بتانے کی ہمت ہی نہیں رکھتی تھی اسی لیے خاموشی سے واپس اگئی گھر جاتے ہوئے میرے دل میں اپنے کزن اسامہ کے حوالے سے وسوسے انے لگے کہ کہیں وہ کچھ غلط نہ کرتے میری زندگی نہ برباد کر دے جیسے ہی ہم لوگ گھر پہنچے تو اسامہ کی تیز نظریں مجھ پر تھی البتہ تائی امی اج میرے ساتھ اچھے سے ملی تھی میرے گھر کے کام میں ہاتھ بٹانا شروع کر

کے سامنے اسامہ کھڑا تھا اس وقت دوپہر کا وقت تھا اور دوپہر کے وقت ہمارے گھر کی سب خواتین ارام کرتی تھی وہ سب اپنے اپنے کمروں میں ہوتی تھی اسے اپنے کمرے میں دیکھ کر میری جان نکلی وہ میرے کمرے میں ایا اور دروازہ بند کر دیا اور پھر کہنے لگا میری بات غور سے سنو میں نے کہا مجھے کچھ نہیں سننا دفع ہو جاؤ یہاں سے کہنے لگا دیکھو میں تمہارا بھانڈا پھوڑ سکتا ہوں میں نے کہا تھا تمہارا کیا ہوگا اگر تم میرے بارے میں کچھ بھی کہو گے تو میں چپ نہیں رہوں گی اور میں ویسے بھی اپنے شوہر کو سب کچھ بتا چکی ہوں میری بات سن کر اس کے چہرے کے رنگت دوڑی تھی میں نے کہا یہی ڈرانا چاہتے تھے نا تو مجھے یہی کہنا چاہتے تھے نا اسی کے نام پر تو بلیک میل کرنا چاہتے تھے تو جاؤ جا کر میرے شوہر کو جو کہنا ہے کہہ دو کیونکہ وہ سب جانتا ہے اور اس کا ظرف دیکھو کہ اس کے باوجود اس نے مجھے اپنایا ہے چھوڑا نہیں ہے یہ سن کر وہ گھبراہٹ کا شکار ہوا فورا سے میرے کمرے سے باہر نکل گیا میں جانتی تھی کہ وہ مجھے بلیک میل ضرور کرے گا اور اگر میں کمزور پڑ گئی تو وہ میری عزت کے ساتھ کھیلتا رہے گا میں جانتی تھی کہ وہ ایسی بات کبھی بھی میرے شوہر سے نہیں پوچھ سکتا اسی لیے میں کچھ مطمئن تھی نماز میں رو رو کر اللہ سے دعا کرتی تھی کہ میں نے اپنے شوہر کے ساتھ جان بوجھ کر خیانت نہیں کی اپ جانتے ہیں کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ظلم ہوا ہے اور میں نہیں بتا سکتی اسے میں جانتی ہوں مرد کتنا ہی عورت سے محبت کیوں نہ کرتا ہو لیکن یہ سچ جان کر وہ اس سے پہلے جیسی محبت نہیں کر سکتا ایک مہینے بعد میں امید سے ہو گئی میرا شوہر بہت خوش تھا میری ساس بھی بہت خوش تھی اب وہ میرا اور بھی زیادہ خیال رکھنے لگا انہیں دنوں سچی نے اسامہ کا بھی رشتہ طے کر دیا اپنی بھانجی سے چند ماہ میں اس کی بھی شادی ہو گئی وقت گزرتا رہا اللہ نے مجھے بیٹے سے نوازا شوہر تو اتنا خوش تھا کہ کوئی حد ہی نہیں تھی میں اپنی زندگی میں مصروف ہو گئی اہستہ اہستہ سب کے گھر الگ ہو گئے کیونکہ اب اس گھر میں گزارا مشکل تھا کہتے تھے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا پورا خاندان یہاں قریب قریب رہے تاکہ کل کو اگر کوئی مشکل پیش ائے تو سب اکٹھے ہو جائیں اسی لیے چچی اور اسنامہ کی فیملی اب ہمارے گھر سے جا چکی تھی ایک کے بعد ایک میں نے دوسرے بیٹے کو جنم دیا وقت تیزی سے گزرتا رہا لیکن جوہر کی محبت میں کبھی فرق نہیں ایا ابھی تک وہ راز میرے سینے میں راز تھا لیکن اس کی اذیت کبھی کبھی جب مجھ پر سوار ہوتی تھی تو کچھ بھی اچھا نہیں لگتا تھا پھر ایک دن میں نے ہمت کر کے یہ بات اپنے شوہر کو بتا دی وہ ہنسنے لگا اور اس نے مجھ سے کہا کہ شادی سے پہلے تمہارا کزن میرے پاس ایا تھا اور اس نے مجھے دھمکی بھی دی تھی مگر میں نے اس سے کہا کہ مجھے اپنی سمیعہ کے کردار پر پورا بھروسہ ہے اسی لیے تم بے فکر ہو جاؤ اگر وہ تمہیں تنگ کرے تو مجھے بتانا اس کی طبیعت ٹھیک کر دوں گا یہ سن کر میں بھی مسکرا دی






Post a Comment

0 Comments