یہاں پر ہم ہر شام کرکٹ کھیلتے تھے اس خالی پلاٹ کی عین سامنے فائزہ انٹی کا گھر تھا وہ لوگ کچھ ہی دن پہلے یہاں شفٹ ہو گئے تھے گھر میں اب تک ہم نے صرف دو میاں بیوی ہی دیکھے تھے

 ہمارے گھر سے تھوڑے ہی فاصلے پر ایک خالی پلاٹ تھا یہاں پر ہم ہر شام کرکٹ کھیلتے تھے اس خالی پلاٹ کی عین سامنے فائزہ انٹی کا گھر تھا وہ لوگ کچھ ہی دن پہلے یہاں شفٹ ہو گئے تھے گھر میں اب تک ہم نے صرف دو میاں بیوی ہی دیکھے تھے میاں جی تو صبح صبح کام ہو چلے جاتے تھے اور کہیں رات گئی ہی واپس اتے تھے پیچھے گھر میں یہ خاتون اکیلے رہ جاتی تھی اور اس کا مشغلہ شاید لڑائی تھا ان کی باقی فیملی ممبر کہاں رہتے تھے فیملی میں اور لوگ تھے ویک نہیں کسی کو کچھ علم نہ تھا کہ نہ تو وہ کسی کے گھر جانا پسند کرتی تھی نہ ہی ان کے ڈر سے کوئی ان کے گھر جاتا  تھا


         Click here to watch video 


 بیٹنگ کرتے ہوئے اگر ذرا پلیز غور سے شارٹ لگتی تو بال سیدھا انٹی کے گھر جا گرتا تھا جو وہ نہ صرف واپس نہ کرتی بلکہ الٹا باہر نکل کر ہمیں خوب سلواتے سناتی تھی ہم لوگ بہتری کوشش کرتے تھے مگر اس کے باوجود ہر دوسری  شام ہمارا ایک ادھ بال ان کے گھر ضرور جا گرتا تھا جو ظاہر ہے کبھی واپس نہ ملتا تھا اس طرح ہم نے بال خرید خرید کر حاجت ا چکے تھے اخر تنگ ا کر ہم لوگوں نے یہ فیصلہ کیا کہ جس کی بھی ہٹ سے بال انٹی کے گھر جائے گی وہی نیا بال خریدے گا اس فیصلے کے بعد ہم لوگ کافی محتاط ہو گئے تھے پر کبھی کبھی بندہ جوش میں ا کر ہٹ لگا ہی لیتا ہے خاص کر جب کلوز بال ملے تو سو خوش قسمتی یا بدقسمتی سے ایسا ہی ایک نہیں میرے ساتھ بھی ہوا میں بیٹنگ کر رہا تھا اب پتہ نہیں دوست نے جان بوجھ کر یا کسی اور وجہ سے مسلسل روز والے پھینکی ایک دو بار تو میں نے لحاظ کیا پھر اس ح**** نے اخری بال کچھ زیادہ ہی لوز پھینک دی وہ اتنی لوز بال کو دیکھ کر میں رہ نہ سکا اور پیٹ گھما دیا رزلٹ وہی ہوا جو ہونا چاہیے تھا بال نے زرکن تری ہوا میں اڑا اور اڑتے اڑتے سیدھا انٹی جی کے گھر جا گرا شارٹ لگا کر جتنا مزہ ایا تھا انٹی کی گھر بال گرتا دیکھ کر میں اتنا ہی بے مزہ ہو گیا فیصلے کے مطابق اب مجھے نئی بات لانا تھی اور میری یہ بالکل خالی تھی ادھر دوستوں کا اصرار بڑھتا جا رہا تھا کہ میں جلدی سے یوں گا کہ گیم شروع ہو اور ادھر میرے پاس ایک بوٹی کوڑی بھی نہ تھی محلے کی اکلوتے دکاندار نے بھی ہمارا اگھار بند کیا ہوا تھا اور کسی سے ادھار کیا مانگتا کہ سب کا حال ایک جیسا تھا ادھر سب مجھ سے نہیں وال کا تقاضہ کر رہے تھے اخر میں نے سوچا کہ نئی بال تو میں لانے سے رہا چلو انٹی کے گھر جا کر بال باندھتے ہیں کیا پتہ وال مل ہی جائے پیسے بھی اگر یہاں کھڑا رہا تو یہ لوگ چاند کو ا جائیں گے جس کو چاول انٹی کے گھر کی طرف چل پڑا وہاں پہنچ کر ڈرتے ڈرتے انٹی کے گھر کی گھنٹی بجائی گئی دروازہ انٹی نے ہی کھولا اور حسبی حالت خواہ جانے والی نظروں سے مجھے دیکھا اور پھر سخت اواز میں بولی کیا بات ہے اس کے لہجے کی پنکار سن کر ایک بار تو میری جان ہی نکل گئی تھی پر پھر بھی میں نے ہمت کر کے اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا بولا وہ انٹی بال ائی ہے ایسا کہتے ہوئے میں نے بڑا ہی مسکین منہ بنا لیا اور نظریں نیچے کر کے کھڑا ہو گیا اب مجھے نہیں پتہ کہ ان کو میری مسکین شکل پر رحم ایا تھا یا کوئی اور وجہ تھی بہرحال میں نے محسوس کیا کہ انٹی جی کچھ ڈھیلی پڑ گئی سو میں نے ایک دفعہ پھر سارے جہاں کی مسکینی اپنے اکلوتے منہ پر طاری کی تھی اور بڑے ہی عاجزانہ لہجے میں دوبارہ درخواست کی تھی کہ پلیز انٹی اج وال دے دی ائندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی میری بات سن کر وہ کہنے لگی اگر میں بال نہ دوں تو تو میں نے کہا کہ مجھے نئی بار خریدنی پڑے گی اور میرے پاس پیسے نہیں ہیں پہلی دفعہ میں نے ان کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھی تھی وہ کہہ رہی تھی ابھی تو مہینہ شروع ہی ہوا ہے اور تمہارے پاس پیسے کیوں نہیں ہیں کیا تمہیں جیب فرج نہیں ملتا تو میں نے جلدی سے کہا ہو تو جی سارے کا سارا خرچ بھی ہو گیا ہے بلکہ تھوڑا ادھار بھی چڑھ گیا ہے اس پر وہ تھوڑا حیران ہو کر بولی خرچہ ہو گیا ہے اور وہ کیسے وہ میری حالت ایکٹنگ دیکھ کر وہ خاصی محظوظ ہو رہی تھی ویسے بھی میں اس ٹائم خاصا کنفیوز تھا سو گھبراہٹ میں بولا وہ جی وہ یہ سن کر وہ قطرے سے بولی جلدی بولو کیسے خرچ ہوئے ویسے ان کا ڈر تو پہلے ہی دل میں بیٹھا ہوا تھا سو میرے منہ سے جلدی میں سچ بات نکل گئی اور میں نے کہہ دیا کہ وہ جیب فرشتے میں نے اپنی گرل فرینڈ کو سالگرہ رکھا تحفہ لے دیا تھا میری بات سن کر وہ بڑی حیرانی سے مجھے دیکھنے لگی اور بولی او پھر تو پرابلم ہے پھر کہنے لگی اوکے انتظار کرو نا بال لاتی ہوں اور خود گھر کے اندر چلی گئی اس دیر بعد جب وہ واپس ائی تو اس کے ہاتھ میں بال تھی جسے دیکھ کر میری جان میں جان ائی اس نے مجھے وال دینے سے پہلے کہا فرض کرو اگر میں تم کو بال نہ دیتی تم کیا کرتی تو میں نے جواب دیا کسی نہ کسی طرح میاں بال خریدا اور اس کے بعد پھر تین چار دن تک روزانہ اپ کی گھنٹی بجا اور خر بھاگ جاتا یہ بھی ماری ٹیم کا فیصلہ تھا میری اواز بن کر وہ دوبارہ حیران ہو گئی اور بولی اچھا تو جس کو بال نہیں ملتی تو وہ یہ کام کرتا ہے کہ جس کو پتہ نہیں کیا خیال ایا مولوی وہ اچھا اچھا تو یہ چکر ہے اس کے ساتھ ہی اس کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا پر مجھے کچھ نہ کہا اور بال میرے ہاتھ میں پکڑا دی جب میں بال لے کر واپس جانے لگا تو وہ بولی گئی سنو میں نے مڑ کر ان کی طرف دیکھا تو وہ کہنے لگی اپنے دوستوں سے کہہ دو کہ ائندہ ہماری گھنٹی نہ بجایا کریں نہ وال دے دیا کروں گی پر میری شرط ایک شرط ہے اور وہ یہ کہ وال لینے صرف اور صرف انہی اؤ گے میں نے کہا ٹھیک ہے انٹی صرف میں ہی اؤں گا اور وہاں سے چلا گیا واپس ا کر جب میرے دوستوں کو یہ بات بتائی تو بڑے خوش ہوئے پر میری جان مصیبت میں اگئی تھی اور اس لیے کہ جب بھی بال گرتی مجھے ہی جانا پڑتا اور وہ عموما دو چار سنا کر ہی بال مجھے دیتی تھی روز روز کے اس انے جانے سے اب میری فائضہ انٹی کے ساتھساتھ پہلے تو اچھی ہیلو ہائے ہوئی پھر کچھ کچھ فرینڈ شپ بھی ہو گئی تھی گاہے کا ہے ابا بال دیتے ہوئے مجھ سے میری گرل فرینڈ کے بارے میں بھی پوچھ لیتی تھی اور میں بھی انہی کو سچ بتا دیتا تھا اس طرح کچھ دن بعد ہماری گپ شپ تھوڑی اور بڑھ گئی تھی اب کبھی کبھی وہ مجھ کو الٹرننگ کی تھی افت دیتی تھی قربان تو میں خود بھی ان کے گھر کے اندر جا کر وال لے اتا تھا ہم اگر ایک بات تھی وہ یہ کہ جس دن میں کھیلنے نہ جاتا ان کے گھر چلی جاتی تو وہ میرے سوا کسی اور کو ہرگز ہرگز بال نہ دیتی تھی صرف اور صرف میں ہی ان کے گھر سے باہر لا سکتا تھا ایک دن کی بات ہے کہ جب میں ان کے گھر سے بال لینے گیا تو وہ کافی گھبرائی ہوئی لگ رہی تھی میں نے ان کے چہرے کا رنگ دیکھ کر پوچھ ہی لیا کہ انٹی خیر تو ہے نا وہ گھبراہٹ میں بولی امی کی طبیعت اچانک زیادہ ہی خراب ہو گئی ہے ان دنوں ان کی مما ان سے ملنے ائی ہوئی تھی تو میں نے کہا کوئی دوائی وغیرہ نہیں دی تو وہ کہنے لگی دوائی ہی تو ختم ہونے کی وجہ سے ان کی یہ حالت ہو رہی ہے پھر بولی اگر تمہیں برا نہ مانا تو مجھے ان کی دوائی لا کر دے سکتے ہو تو میں نے کہا اس نے برا ماننے والی کون سی بات ہے اب حکم کریں کہ کون سی دوائی لانی ہے میں منٹوں میں لا دیتا ہوں تو وہ کہنے لگی یہ بہت ریجیکٹ مسئلہ ہے پلیز تم 10 15 منٹ میں دوائی لا سکتے ہو کیونکہ اس کے بعد ان کی طبیعت بہت زیادہ بھی خراب ہو سکتی ہے اس لیے پلیز جتنی جلدی ہو سکے مجھے دوائی لا دو اور پھر مجھے جلدی سے یہ کاغذ پر تو ائی کا نام لکھ لیا اور ایک بار پھر تاکید کی کہ جتنا جلدی ہو سکی یہ دوائی مجھے پہنچاؤ کہ ٹائم بہت کم ہے یعنی ان کے ہاتھ سے کاغذ لیا بعد میں پہلے ہی ذہن سے لا چکا تھا سو میں نے جلدی سے کاغذ پکڑا اور وہاں سے دو لگا دی راستے میں گراؤنڈ پڑتا تھا وہاں بال اپنے دوست کو دی اور یہ کہہ کر دوڑ لگا دی کہ میں انٹی کے لیے میڈیسن لے کر اتا ہوں اور بھی وہاں سے بھاگم بھاگ میڈیکل سٹور پر جا پہنچا ان کو دعا کا کاغذ دکھایا تو پتہ چلا کہ ان کے پاس وہ دو ہی ختم ہو چکی ہے دوسرا سٹور وہاں سے تھوڑا دور تھا سو اب میں خود بھی تیز بھا کر اس پور پر گیا خوش قسمتی سے وہ دوائی کے پاس موجود تھی چنانچہ میں نے جلدی جلدی دوائی لی اور پھر وہاں سے وہ سپیڈ سے بھاگ کر انٹی کے گھر پہنچ گیا وہ دروازے پر کھڑی میرا ہی انتظار کر رہی تھی ایم این نے دوائی ان کو پکڑائی تو اس وقت میرا سانسنے کی طرح چل رہا تھا سخت گرمی لگی ہوئی تھی وہ تیز سانسوں کے ساتھ ساتھ میں پسینے میں شرابور تھا انٹی نے مجھ سے دوائی لی اور فورا اندر اپنی امی کے کمرے میں چلی گئی اور جاتے جاتے وہ اسے کہہ گئی کہ میں ڈرائنگ روم میں بیٹھ جاؤں اور پسینہ سے اگا کر ہی جاؤں ہم نے ڈرائنگ روم میں گیا اور پنکھا فل سپیڈ پر کر کے سوکے پر بیٹھ گیا اور گرمی پھر بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی اور خاص کر میرا نائلون کا انڈر ویئر تو اگ کا گولا بنا ہوا تھا میں نے پہلے تو اپنی شرٹ اتاری اور صوف بہن پنکھے کے نیچے بیٹھ گیا اس وقت یہ ان کے نیچے پسینے سے بری طرح پھیکا ہوا تھا جسے میں بڑا تنگ ہو رہا تھا میں نے یہ سوچ کر انٹی اپنی امی کے ساتھ بزی لوں گی ان کے کھلی اور بالکل پنکھے کے نیچے کر دی اور کارپیٹ پر لیٹ کے لمبے لمبے سانس لینے لگا میرا خیال ہے کہ پانچ سات منٹ تک میں ایسے ہی سانس لیتا رہا پھر پتہ نہیں کب میری انکھ کھل لگ گئی اور میں سو گیا اپ مجھے یاد نہیں کہ میں کتنے ہی دیر تک سوتا رہا اور یہ دن ہی معلوم کہ فائزہ انٹی کب کمرے میں داخل ہوئی یہ میری انکھ کھلی تو وہ ڈرائنگ روم میں موجود ہی تھی اور سامنے صوفے پر بیٹھی میری طرف دیکھ رہی تھی اور جب میری نظر ان کی نظر سے ملی تھی تو مجھے دیکھ کر مسکرا دی مجھے نہیں پتہ کہ انٹی کا وہاں بیٹھی مجھے دیکھ رہی تھی پھر میں نے ان کو دیکھ کر اٹھنے کی کوشش کی تو مجھے اٹھتا دیکھ کر کہنے لگی کافی تھکے لگتے ہو اور پھر ٹائم پر دوائی لا کر دینے پر میرا شکریہ ادا کرنے لگی اور بولی اگر تم بھاگ دوڑنا کرتے تو پتہ نہیں اج کیا ہو جاتا ان میز کی طرف اشارہ کر کے بولی سامنے میز پر ٹھنڈے شربت کا جگ اور گلاس رکھتا ہے اٹھ کر پی لو اور پھر بڑے ہی مانی خیز لہجے میں بولی لگتا ہے تم کو بہت گرمی لگی تھی جیسے ہی انٹی نے یہ بات کی میری نظر اپنی پینٹ کی طرف چلی گئی جو کہ اس وقت میرے گھونٹوں تک ائی ہوئی تھی اور میں صرف میں نے لیٹا تھا وہ یہ تھا بھی کافی چھوٹا ان کی نظروں کو اپنی طرف ا کر میری تو جان ہی نکل گئی اور میں نے فورا ہی اپنی بہن اوپر کرنے کی کوشش کی تھی اور اس سے پہلے کہ میں اپنی بہن اوپر کرتا تھا وہ بولی نہ نہ ایسا مت کرو میں نے یہ بات اس لیے نہیں کہی ٹھیک ہے تم فورا ہی امی پہن درست کرنی شروع کر دو پھر بولی مجھے پتہ ہے تم کافی تیز بھا کر ائے تھے اور اس سے پہلے تم نے دو تین گھنٹے تک گیم بھی کھیلی تھی سو اٹس اوکے یار ایسا ہو جاتا ہے اس میں ڈرنے کی کوئی بات نہیں اب تم جلدی سے اٹھو اور ٹھنڈا شربت پی لو ان کی بات سن کر میری کچھ جان میں جان ائی اور پھر میں نے ان سے پوچھا کہ اب اپ کی امی کیسی ہیں کہنے لگی ٹھیک ہیں اور دوائی کھا کر سو گئی ہیں ہمیں نے دعایا اپنی بہن بہن نے ان کے لیے ہاتھ جیسے ہی گھٹنوں تک لانے کی کوشش کی تھی تو وہ خود ہی اڑتے ہوئے بولی بیٹھے رو شربت میں لا دیتی پھر وہ اٹھی اور جنگ سے شربت کا گلاس بھر کے لائی اور شربت کا گلاس تو میرے ہاتھ میں پکڑا ہی رہی تھی اور ان کی نظریں ابھی بھی میری طرف تھی یہ محسوس کرتے ہی میں نے ایک دفعہ پھر اپنے بینڈ اوپر کرنے کی کوشش کی تو وہ کہنے لگی ابھی رہنے دو کہ تمہارا پسینہ بھی خشک نہیں ہوا ہے اور تمہارے کپ

فلانٹی مجھے اپ سے ڈر لگتا ہے تو وہ تھوڑا حیران ہو گیا روٹی تم اس سے ڈرتے ہو کیوں کیا میں کوئی جین ہو جو مجھ سے ڈر رہے ہو پھر خود ہی ہنس کر بولی تو مجھ سے نہ ڈرو ہم دوست نہیں یار ہاں میں بہت ساتھ ہوں اور کچا کچھ پلٹ پریشر کی مریضہ بھی نہ ہو اج میری تھی دوسروں کے لیے ہے تمہارے لیے تو ایسی کوئی بات نہیں اور ائی تھیں اور نہ ہی میں نے کبھی تم سے ایسی کوئی سخت بات کی ہے پھر مسکراتے ہوئے بولی ٹھیک ہے یار بے شک میں اس وقت عمر میں کم تھا اور اتنا بھی کم نہیں تھا کہ انٹی کے اشارے نہ سمجھ سکتا اب میں نے ان کے ہاتھ سے شربت کا گلاس لے کر ان کا شکریہ ادا کیا اور شربت پیتے ہوئے ان سے باتیں کرنے لگا وہ اپ ایک چور نظروں سے ادھر ہی دیکھ رہی اور کہیں میں نے دیکھا کہ اب وہ انڈرویئر کی طرف دیکھنے کے ساتھ ساتھ وہ بار بار اپنی زبان خشک کرو ایک اونٹوں پر پھیر رہی تھی اور ان کا رنگ بھی تھوڑا لال ہو رہا تھا ان کی یہ حالت دیکھتے ہوئے اچانک مجھے پلیز کلیئر سگنل محصور ملنا شروع ہو گئے ہوں گے اور اب میں تھوڑا الگ تھوڑا تھوڑا مختلف سوچنے لگا اور ان کی حالت دیکھ کر مس ہونے لگا اور پھر میرے نو ایڈم کو پھوڑا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور یہ سوچ کر میں جو بیٹھ کر سے باتیں کر رہا تھا اب میں نے اپنی کنیاں کالیم پر ٹکا دی اور نیم دراز ہو کر ان سے باتیں کرنے لگا اور میں نے جان بوجھ کر ایسے زاویے سے نیند دراز ہوا کہ میرا سارا سامان عین ان کے سامنے اگیا تھا جسے وہ بار بار چور نظروں سے لے کے جا رہی تھی میں ان کو تھوڑا اور تھسانا چاہتا تھا پھر میں نے ان سے پوچھا انٹی اپ کتنے بھائی بہن ہو میرا سوال سن کر انہوں نے عجیب سی نظروں سے میری طرف دیکھا وہ ہم پانچ بھائی بہن ہیں اور سر جھکا لیا پھر کچھ دیر تک کمرے میں بڑی ہی کندھی سی خاموشی چھا گئی ایسے ہی خاموشی جو طوفان انے سے پہلے چھایا کہتی ہے یہ خاموشی ہم دونوں کے بیچ وہ خاص نہ دے رہی تھی جسے سمجھ وہ بھی رہی تھی اور میں بھی پر دونوں انجان بنے بیٹھے تھے وہ بدستور نگاہ نیچے کیے گردن جھکا کر کالین پر اپنے پاؤں کا انگوٹھا رگ رہی تھی اچانک مجھے ایک ائیڈیاز ہو گیا اور میں نے وہ خواہ مخواہ ہی کہہ دیا کہ یہ لگتا ہے اپ کو بھی سخت گرمی لگ رہی ہے میری بات سنو انہوں نے سر اٹھا کر ایک نظر میری طرف دیکھا اور بولی گرمی میں گرمی ہی لگے گی نا اور کیا سردی لگے گی پھر میں نے ان کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور خلیل سے یہ کہتا ہوا اٹھ گیا کہ اپ کو بھی ایک کلاس ٹھنڈے شربت کی سخت ضرورت ہے جب میں شربت کے لیے اٹھا تو بہن میرے پاؤں میں اگئی تھی اور پھر جنگ سے شربت کا گلاس بھرا اور وہ گلاس انٹی کے پاس لے کے ا گیا اور پھر ایک اور خیال کے تحت میں ان کے سامنے کالیم پر لیٹ گیا اور ان سے زوم انی لہجے میں پوچھا انٹی یہ کچھ گرمی کم ہوئی وہ بھی میری بات کی تہہ تک پہنچ گئی اور بولی نہیں بلکہ کچھ اور بڑھ گئی ہے اور مسکرا دی اب صورتحال یہ تھی کہ وہ میرے سامنے وہ اوپر دونوں ٹانگیں اوپر کر کے بیٹھی تھی اور میں ان کے بالکل سامنے کارپٹ پہ لیٹا ہوا تھا پھر میں تھوڑا جزکر صوفے کے اور قریب ایا اور اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر ان کے پاس تحفے پر رکھ دی اور پھر پوچھا ایک گلاس وہ ڈالو یہ کہتے ہوئے خاص کر ڈالوں پر تھوڑا زیادہ اور دیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی ایک ٹانگ صوفے پر رکھ دی ادھر وہ بھی میری بات کا مطلب سمجھ کر بولی اس چھوٹے سے گلاس سے بھلا کہاں پیاس بجتی ہے پورا جب کھلاؤ تو بات بنے گی اور ساتھ ہی مسکرا دی اور اب میں نے اپنا صوفے پر دھرا پاؤں دھیرے دھیرے سرکار نے شروع کر دیا یہ دیکھ کر انہوں نے ہی فورا اپنے دونوں ٹانگیں صوفے سے نیچے لٹکا دی اور اپنی ایک ٹانگ بیری تھائی پر رکھ دی مجھے اس کی علم میں بڑا مزہ ا رہا تھا کہ وظائر تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ باتیں کر رہے تھے پر اندر کھاتے ہم ایک دوسرے کے ساتھ سخت چھیڑ چھاڑ کر رہے تھے اور میرا خیال ہے اب وہ بھی میری طرف اس صورتحال کا بری طرح کتب لے رہی تھی کیونکہ اب ان کا چہرہ کھلار تو پہلے کی طرح ہی تھا پر اب وہ نیچے نہیں دیکھ رہی تھی بلکہ میری انکھوں انکھیں ڈال کر باتیں کر رہی تھیں ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جیسے ہی اس نے اپنا پاؤں نیچے کر کے میری رائے پر رکھا تھا تو میں ہی اپنے تکیقی اپنے اپ کو تھوڑا جسٹ کیا اب صورتحال یہ ہو چکی تھی کہ جوش کے مارے میرا بوڑھا حال تھا اور میں لہمان علماء ان پر کنٹرول ہو رہا تھا اور میرے اواز میں خوابوں میں سے باہر ہوتے جا رہے تھے اور ان کے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا اور پھر نہیں بلکہ ایک گڑ کو چوم لیا اب مجھے ان کی اواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی کیا کر رہے ہو تو میں نے جواب دیا اپ کے کال کو چوم رہا ہوں تو وہ کہنے لگی یہ یہ ٹھیک نہیں ہے تمہاری گرل فرینڈ کیا سوچیں گی تو میں نے کہا گرل فرینڈ کو کچھ پتہ چلے گا تو وہ کچھ سوچیں گی نا تو وہ سرگوشی کسی اواز میں بولی پھر بھی یہ ٹھیک نہیں ہے میں الماری انٹی ہوں تم سے بہت بڑی تھی تم اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ یہ سب کرو اور مجھے چھوڑ دو پلیز تو میں نے سنی جھوٹ بولتے ہوئے جواب دیا کہ انٹی وہ مجھے یہ سب کچھ نہیں کرنے دیتی تو وہ تھوڑا حیران ہو کر کہنے لگی اچھا اور وہ کیوں تو میں نے ایک اور جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ وہ کہتی ہے یہ سب شادی کی بات کریں گے تو وہ کہنے لگی بات وہ ٹھیک کہہ رہی ہے نا تو میں نے جواب دیا وہ ٹھیک تو کہتے ہی ہے پر مجھ سے رہا نہیں جاتا اب ہم منع نہ کرو تو انٹی بولی ایک ہیلپ میں جلدی سے بولا جی بتائیں تو انٹی بولی یہ پہلی اور اخ




Post a Comment

0 Comments