میرے بڑے بھائی کا پسندیدہ کمرہ تھا، جو وہ ہمیشہ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ عزیز رکھتے تھے۔ دل میں ایک گہرا دکھ اور ادھورے احساس کے ساتھ میں نے اُس شے کو ہاتھ میں لیا۔ بھابھی کے چہرے پر ایک غمگین مسکراہٹ تھی، جیسے وہ میرے اندر کے درد کو سمجھ رہی ہو، مگر اس کے باوجود، مجھے وہ قدم ایک دھچکے کی طرح لگا۔
"یہ تمہارا حق تھا،" وہ نرم آواز میں بولی، "میں نے تمہیں وہی دیا ہے جو تمہارے بڑے بھائی کا تھا۔"
میں خاموش رہا، کیونکہ الفاظ نے جیسے میری زبان کو جکڑ لیا تھا۔ میں نے وہ کمرہ دوبارہ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میرا دل گہری تکلیف میں ڈوبا ہوا تھا، اور میں نے اپنی زندگی کا کوئی مقصد نہیں پایا۔
دنوں کا گزرنا اتنا ہی مشکل تھا، اور راتوں کا سونا بھی بے چین ہو گیا تھا۔ ہر لمحہ یہ سوال میرے دماغ میں تھا: کیا یہ سب حقیقت ہے؟ کیا میں اس کی محبت میں کبھی شامل ہو سکوں گا؟ مگر دل میں جو نفرت تھی وہ ہر لمحے گہری ہوتی جا رہی تھی۔
ایک دن جب میں گھر میں اکیلا تھا، بھابھی نے مجھ سے آ کر کہا، "میں جانتی ہوں کہ تمہیں مجھ سے نفرت ہے، لیکن یہ شادی تمہاری تقدیر کا حصہ ہے۔ مجھے اور تمہیں ایک دوسرے کے ساتھ چلنا پڑے گا، چاہے ہم اس سے کتنی ہی نفرت کریں۔"
میرے دل میں تذبذب تھا۔ میں جانتا تھا کہ میں اس تکلیف کو نہیں جھیل سکتا، لیکن وہ اب میرے سامنے تھی، اور یہ زندگی کے پیچیدہ معاملات تھے جو ہمیں تسلیم کرنے پڑتے ہیں۔ بھابھی کی آنکھوں میں ایک غمگینی تھی، جیسے وہ بھی اس صورتحال سے راضی نہیں تھی، مگر ہم دونوں کی تقدیر نے ہمیں اس راستے پر لا کر کھڑا کر دیا تھا۔
ایک رات، جب میں تکیہ اٹھا کر صوفے پر سو رہا تھا، بھابھی میرے قریب آئی اور مجھے نرم لہجے میں کہا، "تمہیں بتا ہے، اس تکلیف سے آزاد ہونے کا صرف ایک طریقہ ہے... ہم دونوں کو ایک دوسرے کو سمجھنا اور احترام دینا ہوگا، چاہے ہمارا رشتہ کس طرح کا ہو۔"
اس لمحے میں مجھے احساس ہوا کہ یہ نفرت یا محبت صرف وقت کی بات ہے۔ انسانوں کی تقدیریں اور راستے ہم سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور گہری ہوتی ہیں، اور کبھی کبھار ہمیں انہیں قبول کرنا پڑتا ہے، چاہے وہ ہمیں کتنی ہی تکلیف کیوں نہ دیں۔
یقیناً، میری زندگی کا یہ رشتہ اور فیصلہ میری تقدیر کا حصہ بن چکا تھا۔
0 Comments