چین کے دارالحکومت بیجنگ کے ایک محلے میں ایک لڑکی
کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ معاملہ اس شہر کے اس وقت کے چیئرمین ماؤزے
تنگ تک پہنچا۔
یہ جاننے کے لیے جب وہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسے پتہ
چلا کہ اس حادثے کو کئی دن ہو چکے ہیں۔
اس نے لڑکی کے سر پر ہاتھ رکھ کر پیار سے پوچھا۔
"بیٹی جب تم مجبور تھی تو کیا شور مچایا؟"
لڑکی نے اثبات میں سر ہلایا "ہاں" پھر اس نے دوبارہ
پوچھا "کیا تم اب اتنی اونچی آواز لگا سکتے ہو؟"
لڑکی نے پھر اثبات میں سر ہلایا، پھر تنگ نے پولیس
والوں کو بلایا اور گاؤں کے آدھے میل کے اندر کھڑے
ہونے کا حکم دیا۔
جب سب کھڑے ہوئے تو اس نے لڑکی سے کہا کہ وہ اتنی
ہی زور سے چیخے جتنی اس نے حادثے کے وقت کی تھی۔
لڑکی چیخ اٹھی۔
جب سپاہیوں کو واپس بلایا گیا اور کسی آواز سننے کے
بارے میں پوچھا گیا۔
ان میں سے ہر ایک اس فریاد کو سننے پر راضی ہوا۔
اسی وقت ماؤزے تنگ نے آدھے میل کے اندر تمام
گھروں میں رہنے والے مردوں کو اکٹھا کیا۔
اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ "اگر وہ آدھے گھنٹے کے
اندر عصمت دری کرنے والوں کے بارے میں بتائیں گے تو
انہیں چھوڑ دیں۔"
ورنہ سب کو گولی مار دی جائے گی۔"
ہوا یہ کہ دس منٹ میں مجرموں کی شناخت ہو گئی اور
سب کے سامنے انہیں موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کر
دیا گیا۔
یہ سارا آپریشن صرف تین گھنٹے میں مکمل ہوا۔
اگلے پچاس سالوں تک پورے بیجنگ میں کوئی ریپ نہیں
ہوا۔
0 Comments