بیوی غصے پر کنٹرول نہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے کہہ رہی تھی اگر تم مرد ہو تو مجھے



بیوی غصے پر کنٹرول نہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے کہہ رہی تھی اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو میں ایک سیکنڈ بھی اب تمہارے ساتھ نہیں رہ سکتی۔
اس کا شوہر خاموشی سے اس کی بات کو نظر انداز کر رہا تھا۔
بیوی نے پھر کہا تم مرد نہیں، اگر ہو تو مجھے طلاق دو۔

بالآخر شوہر اٹھا اور کاغذ پر چند سطریں لکھ کر لفافے کے اندر رکھ کر اس کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے کہا جاؤ فی امان اللہ عورت نے جھٹ پٹ اپنا سامان اٹھایا اور میکے چل دی۔
 ادھر میکے میں بیوی کو لفافہ کھولنے کی تجسس تھی۔ وہ بے چینی سے لفافے کو کھول کر کاغذ نکالا اور پڑھنے لگی۔ کاغذ پر اس کے شوہر نے لکھا تھا:  


"میری پیاری بیوی،  
تمہارا غصہ مجھے سمجھ آتا ہے۔ شاید میں نے تمہاری توقعات پر پورا نہیں اترا، اور اس کا مجھے افسوس ہے۔ لیکن یاد رکھو، میں تمہیں طلاق نہیں دے سکتا، کیونکہ تم میری زندگی کا اہم حصہ ہو۔ تمہاری خوشی میرے لیے بہت اہم ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ ہم مل کر اپنے مسائل حل کریں۔ اگر تم تیار ہو تو میں تمہیں لینے آؤں گا، اور ہم نئے سرے سے شروع کریں گے۔ تمہاری خاموشی میری طاقت ہے، لیکن تمہاری خوشی میری زندگی کا مقصد۔  
تمہارا شوہر"  
بیوی کے ہاتھوں سے کاغذ گر پڑا۔ اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑیاں بہنے لگیں۔ اسے احساس ہوا کہ اس کے شوہر کا خاموش رہنا کمزوری نہیں، بلکہ اس کی محبت اور بردباری کا اظہار تھا۔ وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور فوراً اپنے شوہر کو فون کیا۔  
"میں معافی چاہتی ہوں۔ میں واپس آنا چاہتی ہوں۔"  
شوہر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، "میں تمہیں لینے آ رہا ہوں۔ ہم نئے سرے سے شروع کریں گے۔"  
اس دن کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کی، اور ان کا رشتہ پہلے سے بھی مضبوط ہو گیا۔ غصہ اور جذبات کے طوفان کے بعد، محبت اور برداشت ہی تھی جس نے ان کے رشتے کو بچا لیا۔
x









Post a Comment

0 Comments