یہ کہانی انسانی جذبات، بدنامی، اور زندگی کے مشکل راستوں کے بارے میں ہے۔

 یہ کہانی انسانی جذبات، بدنامی، اور زندگی کے مشکل راستوں کے بارے میں ہے۔




بدنامی کا سایہ
میرا نام زینب ہے۔ میرا ایک خواب تھا کہ میں اپنی تعلیم مکمل کروں اور اپنے والدین کا فخر بنوں، لیکن میرا یہ خواب میرے بھائی کی جھوٹی باتوں کی بھینٹ چڑھ گیا۔ میرے بھائی نے خاندان میں یہ افواہ پھیلائی کہ میرے کسی لڑکے کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں۔ میری بدنامی کا شور ہر طرف پھیل گیا، اور میرے والدین جو پہلے ہی عزت کے معاملے میں حساس تھے، وہ شدید دباؤ کا شکار ہو گئے۔




میری تعلیم چھڑوا دی گئی، اور جلدی میں میری شادی ایک ایسے شخص سے کر دی گئی جسے میں جانتی بھی نہیں تھی۔ شادی کے دن میرے دل میں بہت سی امیدیں تھیں کہ شاید یہ ایک نیا آغاز ہوگا، لیکن میرے دل میں ایک خوف بھی چھپا ہوا تھا کہ میرے ماضی کی جھوٹی کہانی کہیں میرے حال کو خراب نہ کر دے۔
شادی کی پہلی رات، میں اپنے کمرے میں بیڈ پر بیٹھی تھی۔ میرا دل دھڑک رہا تھا۔ میرے شوہر، فہد، کمرے میں آئے۔ انہوں نے کچھ دیر خاموشی سے میری طرف دیکھا اور پھر ایک گہری سانس لیتے ہوئے کہا:
"مجھے کچھ جاننا ہے۔"




میں نے ان کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ وہ بولے:
"کیا یہ سچ ہے جو میں نے سنا؟ تمہارے ناجائز تعلقات تھے؟ اگر ایسا ہے تو میں تمہیں کبھی قبول نہیں کروں گا۔"
یہ سنتے ہی میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ میں نے کانپتے ہوئے کہا:
"جو کچھ آپ نے سنا وہ جھوٹ تھا۔ میرے بھائی نے نہ جانے کیوں میرے خلاف یہ الزام لگایا، اور خود وہ ایک لڑکی کے ساتھ ہمیشہ کے لیے فرار ہو گیا۔ میری بدنامی کی وجہ سے میرے والدین نے جلدی سے میری شادی کر دی۔ میں نے ہمیشہ اپنی عزت کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے۔"
فہد نے چند لمحے سوچا، پھر انہوں نے کہا:
"مجھے وقت چاہیے اس سب پر یقین کرنے کے لیے۔ لیکن اگر یہ سچ ہے کہ تم بے گناہ ہو، تو میں تمہارے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ اگر تمہیں جھوٹے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے، تو یہ میری ذمہ داری ہے کہ تمہیں عزت واپس دلواؤں۔"
یہ سن کر میرا دل ہلکا ہوا، لیکن مجھے معلوم تھا کہ میری زندگی کا یہ نیا سفر آسان نہیں ہوگا۔ مجھے اپنے شوہر کا اعتماد جیتنے اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے خود پر بھروسہ کرنا تھا۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی میں مشکلات اور الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن سچائی اور حوصلہ ہمیں ان سے جیتنے کا راستہ دکھاتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments