محبت کا ایک خواب
(ایک اردو محبت کی کہانی)
ایک چھوٹے سے گاؤں میں جہاں سورج کی روشنی زمین کو سونے کی طرح چمکاتی تھی اور ہوا میں چنبیلی کی خوشبو رچی بسی تھی، ایک لڑکا عمر اور ایک لڑکی زہرا رہتے تھے۔ عمر ایک کسان کا بیٹا تھا، جس کے خوابوں میں شہرت اور دولت کی جھلک تھی، جبکہ زہرا ایک شاعرہ تھی، جو الفاظ کے ذریعے جذبات کو امر کر دیتی تھی۔
گاؤں کے کنارے، ایک قدیم برگد کے درخت کے نیچے، ان دونوں کی ملاقات ہوئی۔ زہرا اپنی ڈائری میں اشعار لکھ رہی تھی اور عمر اپنی بھیڑوں کو چرا رہا تھا۔ جب زہرا نے اپنی نظم بلند آواز میں پڑھی، تو عمر کا دل اس کی آواز کی نرمی اور الفاظ کی گہرائی میں کھو گیا۔
"یہ کس کی شاعری ہے؟" عمر نے جھجکتے ہوئے پوچھا۔
"یہ میری اپنی ہے،" زہرا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔
یہی لمحہ ان دونوں کے درمیان محبت کی کہانی کا آغاز تھا۔ وہ روزانہ اسی برگد کے درخت کے نیچے ملتے، ایک دوسرے کے خواب سنتے، اور زندگی کی تلخیوں کو الفاظ اور امید سے سہارا دیتے۔
مگر محبت کی راہیں ہمیشہ آسان نہیں ہوتیں۔ گاؤں والوں کو ان کی ملاقاتوں کی خبر ہوگئی، اور جلد ہی افواہیں گاؤں میں گونجنے لگیں۔ زہرا کے والد کو یہ رشتہ منظور نہ تھا۔ انہوں نے زہرا کو گھر سے نکلنے سے منع کردیا۔
عمر نے ہار ماننے کے بجائے زہرا کے لیے ایک نظم لکھی:
"محبت ہے میرا عزم، جو دنیا بدل دے
تمہاری مسکان وہ چراغ ہے، جو ہر اندھیرا جلا دے۔"
ایک رات، چاندنی کے نیچے، عمر نے زہرا کو پیغام بھیجا کہ وہ برگد کے درخت کے نیچے اس کا انتظار کرے گا۔ زہرا نے تمام رکاوٹوں کو پار کرتے ہوئے وہاں پہنچ کر عمر کے سامنے اپنے دل کا حال بیان کردیا۔
وہ دونوں فیصلہ کرتے ہیں کہ اپنی محبت کے لیے لڑیں گے اور اپنے خوابوں کو ساتھ لے کر ایک نئی دنیا بسائیں گے۔ ان کی محبت گاؤں والوں کے دلوں کو جیت لیتی ہے اور وقت کے ساتھ، ان کی کہانی اس گاؤں کی خوشبو بن جاتی ہے۔
اختتام
محبت کی سچائی وقت کو جیت لیتی ہے، کیونکہ جہاں دلوں میں خلوص ہو، وہاں فاصلے اور رکاوٹیں خود
ختم ہو جاتی ہیں۔
0 Comments